حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ ..

in Steem always2 months ago

UrduPoint
زیر بحثعمران خانپاکستان تحریک انصاف
Pakistan پاکستان بمقابلہ New Zealand نیوزی لینڈ - جمعرات 25 اپریل

Pakistan پاکستان بمقابلہ New Zealand نیوزی لینڈ - ہفتہ 27 اپریل

حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
بہتری کے اثرات جب تک عوام کو منتقل نہ ہوں اس وقت تک یہ محض الفاظ ہیں اور انہیں اعداد و شمار کا گورکھ دھندا سمجھا جائے گا ‘عالمی مالیاتی ادارے حکومتی اخراجات کم کرنے پر زور دے رہے ہیں مگر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اخراجات بڑھتے جارہے ہیں جن کا بوجھ براہ راست عام شہریوں پر آرہا ہے .رپورٹ
Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 23 اپریل 2024 23:27

حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ ..

pic_e9fe9_1713896849.jpg._2.jpg

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل۔2024 ) حکومت کی جانب سے معیشت اور معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅ ں کے برعکس معاشی ماہرین اور مبصرین کا کہا ہے سب کچھ اچھا نہیں ہے ماہانہ کلیدی اقتصادی اشاریے یہ بھی بتاتے ہیں کہ بیرونی اور اندرونی شعبوں میں مختلف چیلنجز بدستور موجود ہیں معاشی بحالی کے ایسے امید افزا اشاریے نئے نہیں ہیں پاکستان کی معاشی تاریخ اور حالیہ تاریخ میں بھی یہ مختلف مواقع پر دیکھے گئے ہیں لیکن بعد میں یہ چیزیں بلبلوں کی مانند ثابت ہوتی ہیں.
(جاری ہے)

اقتصادی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت کا زیادہ تر انحصار قرضوں پر ہے اور ہمیں اگلے چند سال کے دوران مسلسل 25 ارب ڈالر کی خطیر رقم واپس کرنی ہے اور اس کے ساتھ اپنے اخراجات بھی چلانے ہیں ایسے میں ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکر قطعاً نہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے اور بہتری کے اثرات جب تک عوام کو منتقل نہ ہوں اس وقت تک یہ محض الفاظ ہیں اور انہیں اعداد و شمار کا گورکھ دھندا سمجھا جائے گا عام آدمی کی معاشی حالت بہتر ہونے، روزگار ملنے، بنیادی ضروریات پوری ہونے اور پاکستان کو اپنے پیروں پر معاشی طور پر مستحکم ہونے میں طویل سفر باقی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ابھی اس کا نیا آغاز ہوا ہے.
ماہرین کے مطابق ماضی میں بھی حکومتیں الفاظ کے گورکھ دھندے سے معاشی اعشاریوں کو بہتر دکھاتی رہیں تاہم بعد میں وہ سب مصنوعی طور پر پیدا کردہ ثابت ہوئے ‘عالمی بنک ‘آئی ایم ایف اور معاشی ماہرین اسلام آباد پر بار بارحکومتی اخراجات کم کرنے پر زور دے رہے ہیں مگر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اخراجات بڑھتے جارہے ہیں جن کا بوجھ براہ راست عام شہریوں پر آرہا ہے .
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق پاکستانی ماہرین معاشیات حکومتوں کے رویوں سے نالاں ہیں جبکہ دوسری جانب بنکرزکے ذریعے وزارت خزانہ کو چلانے کی کوششوں‘کرپشن‘سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنی تشہیر کے لیے ایسے پروگرام متعارف کروانا جن سے عام شہریوں کو فائدے کی بجائے نقصان ہوتا ہے ان تمام ایشوزپر پاکستانی حکومتوں کو معتبرمعاشی جریدوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے.
پاکستان میں معاشی حالات ناقابل عمل تجربات سے ٹھیک کرنے کی ناکام کوششیں اب تک جاری ہیں اور موجودہ حکومت نے بھی ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے اپنی روش نہیں بدلی‘توانائی کا شعبہ جو عام شہریوں کے لیے وبال جان بن چکا ہے اس میں خرابیوں کی ذمہ داری برسراقتدار دوبڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی پرعائد ہوتی ہے جنہوں نے ماضی میں اپنے اپنے اقتدار کے دوران ناقابل فہم معاہدے کیئے جن میں نجی شعبے میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے ایسے معاہدے شامل ہیں جو دنیا میں کسی اور ملک میں قابل عمل نہیں ہوسکتے مثال کے طور پر ان کمپنیوں کے ساتھ کیئے معاہدوں کے تحت حکومت انہیں ایک فکس قیمت پر بجلی بنانے کے لیے فیول(فرنس آئل اور گیس)فراہم کرئے گی جبکہ کمپنیاں بجلی پیدا نہ کرکے بھی کپیسٹی چارجزکے نام پر لاکھوں ڈالر ماہانہ وصول کرتی رہیں گی ‘عالمی منڈی میںتیل کی قیمتوں کا اتار چڑھاﺅ ”فیول ایڈجسٹمنٹ“کے نام پر صارفین سے وصول کیا جاتا ہے.
حکومتی دعوﺅں کے مطابق معاشی اشاریے بتاتے ہیں کہ اب اس کمزور معیشت میں کئی ماہ کے بعد بحالی کے کچھ آثار ظاہر ہونا شروع ہوئے ہیں جسے حکمرانوں کی جانب سے کامیابی کے طور پر بیان کیا جا رہا ہے دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ استحکام کی نئی علامات کو پنپنے اور ایک عام شہری تک اس کے ثمرات پہنچانے کے لیے پالیسیوں میں تسلسل اور مستقل مزاجی کی اشد ضرورت ہے حکومتی اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ رواں مالی سال کے آغاز یعنی جولائی سے مارچ تک گزشتہ سال کی اسی مدت میں 1.2 ارب ڈالر کی آمد کے مقابلے میں ملک کو اس سال 1.09 ارب ڈالر موصول ہوئے ہیں جو مجموعی طور پر 9.7 فی صد کی کمی یا 118 ملین ڈالر کے نقصان کو ظاہر کرتا ہے پاک

Sort:  

Thank you, friend!
I'm @steem.history, who is steem witness.
Thank you for witnessvoting for me.
image.png
please click it!
image.png
(Go to https://steemit.com/~witnesses and type fbslo at the bottom of the page)

The weight is reduced because of the lack of Voting Power. If you vote for me as a witness, you can get my little vote.

Upvoted! Thank you for supporting witness @jswit.

Coin Marketplace

STEEM 0.20
TRX 0.13
JST 0.030
BTC 63612.81
ETH 3487.67
USDT 1.00
SBD 2.50