خواب میں رات ہم نے کیا دیکھا Poet: Nasir Kazmi
خواب میں رات ہم نے کیا دیکھا
خواب میں رات ہم نے کیا دیکھا
آنکھ کھلتے ہی چاند سا دیکھا
کیاریاں دھول سے اٹی پائیں
آشیانہ جلا ہوا دیکھا
فاختہ سرنگوں ببولوں میں
پھول کو پھول سے جدا دیکھا
اس نے منزل پہ لا کے چھوڑ دیا
عمر بھر جس کا راستا دیکھا
ہم نے موتی سمجھ کے چوم لیا
سنگ ریزہ جہاں پڑا دیکھا
کم نما ہم بھی ہیں مگر پیارے
کوئی تجھ سا نہ خود نما دیکھا