Islamic massage for All over the world

in #islamic7 years ago

اسلام و علیکم
نماز کا باطنی مطلب
تکبیر تحریمہ یعنی اللہ اکبر کہ کر دونوں ہاتھ اٹھانا
تکبیر تحریمہ کا باطن یہ ہے کہ بندہ مادی چیزوں کی کشش و رعنائی سے اپنا دھیان ہٹا لے اور جھوٹی آرزؤں، تمناؤں کے سراب سے باہر نکل کر اپنا قلبی تعلق، محبوب حقیقی کی ذات سے اس حد تک استوار کرلے کہ دنیا کی محبت اور لذت کی کوئی رمق بھی اس کے دل میں باقی نہ رہے، پس اس باطنی ادب کا حق اس وقت تک ادا نہ ہوگا جب تک قرآن حکیم کے اس ارشاد کے مطابق بندے کی طبیعت کا میلان ما سوا سے کٹ کر سراسر ذات باری تعالیٰ کی طرف نہ ہو جائے۔
وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيلًاo
المزمل، 73: 8
’’اور آپ اپنے رب کے نام کا ذِکر کرتے رہیں اور (اپنے قلب و باطن میں) ہر ایک سے ٹوٹ کر اُسی کے ہو رہیںo‘
مندرجہ بالا آیت کریمہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر اس قدر کثرت و تواتر کے ساتھ کیا جائے کہ وہ وظیفہ حیات بن جائے اور اسے ورد زبان کرنے سے تھکن، ماندگی اور بیزاری کے آثار ایک لمحہ کے لیے بھی طبیعت میں پیدا نہ ہوں بلکہ اس کی یاد بندے کے دل میں اس حد تک جاگزیں ہو جائے کہ پھر کبھی بھولے سے بھی غیر اللہ کا خیال اس کے دل میں نہ آسکے۔
حکایت ہے کہ کسی نے حضرت شیخ ذو النون مصری رحمۃ اللہ علیہ سے نماز کی امامت کے لیے کہا، انہوں نے بہت پس وپیش کیا لیکن لوگوں کے بڑھتے ہوئے اصرار کو دیکھ کر مصلی پر کھڑے ہوگئے ابھی تکبیر تحریمہ کے لیے اَﷲُ اَکْبَرُ کہا ہی تھا کہ بے ہوش ہو کر گر پڑے اور کافی دیر تک اسی حالت میں پڑے رہے۔
گویا اس مرد حق نے ابھی زبان سے اللہ کی کبریائی کااقرار کیا ہی تھا کہ الوہی عظمت و جبروت کا نظارہ کر گیا، زبان سے اللہ کی عظمت و بزرگی کا اظہار کرنا تو آسان ہے لیکن لوح دل پر اس کی عظمت و کبریائی کا نقش کر لینا گویا جان سے گزر جانا ہے۔
تکبیر تحریمہ کے باطنی ادب میں ڈوب کر جب بندہ خود کو ربِ کائنات کے حضور پیش کرتا ہے تو اسے توکل و استغنا کی وہ دولت نصیب ہو جاتی ہے جس کی بدولت دنیا و ما فیھا کی ہر چیز اس کی نظر میں ہیچ اور بے وقعت ہو جاتی ہے اور غیر اللہ پر اس کا اعتماد جاتا رہتا ہے اور نتیجتاً اس کے دل سے دنیا کا ہر خوف نکل جاتا ہے۔
تکبیر تحریمہ سے لے کر سجدہ کی ادائیگی تک کے سارے عمل میں انسان نماز کے ذریعے اپنا روحانی سفر طے کرتا ہے اور اس پر اﷲ تعالیٰ کی بے شمار رحمتوں، نعمتوں کے دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں لیکن جب نمازی قعدہ میں اپنے دونوں ہاتھوں کو رانوں پر رکھ کر تشہد کی حالت میں کہتا ہے :
التَّحِيَّاتُ ِﷲِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اﷲِ الصَّالِحِيْنَ، أَشْهَدُ أَنْ لَّا اِلٰهَ إِلَّا اﷲُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه.
بخاری، الصحيح، کتاب العمل فی الصلاة، باب من سمی قوما أو سلّم فی الصلاة علی غيره مواجهة، وهو لا يعلم، 1 : 403، رقم : 1144
نمازی صدق دل سے سب کچھ اﷲ کے سپرد کر دیتا ہے تو پھر قعدہ اخیر میں اسے یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ اے بندے! تجھے جو کچھ عطا ہوا اسی بابرکت ہستی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل عطا کیا گیا۔ پس قعدہ اخیرہ کا باطنی ادب یہ ہوا کہ نمازی کو اس بات کا یقین ہو جائے کہ بارگاہِ خداوندی سے جو کچھ نصیب ہوتا ہے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلۂ جلیلہ سے ہوتا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان اقدس ہے :
إِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاﷲُ يُعْطِيْ.
بخاری، الصحيح، کتاب العلم، باب من يرد اﷲ به خيرا يفقهه فی الدين، 1 : 39، رقم : 71
’’(اﷲ کی عطاؤں اور نعمتوں کو) میں ہی تقسیم کرنے والا ہوں اور مجھے اﷲ تعالیٰ عطا فرماتا ہے۔‘‘

Sort:  

If you always get my vote see my profile description

Thanks you

:)

Coin Marketplace

STEEM 0.17
TRX 0.15
JST 0.028
BTC 62025.78
ETH 2417.09
USDT 1.00
SBD 2.49