"A Great Day Of My Life" |23-12-2024|By |@aliraza51214|
السلام علیکم !دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو میرا سلام۔۔! سورج نکلنے کے ساتھ جس دن کا اغاز آنکھ کے کھلنے سے اور ہر روز ایک نیا سفر کرنے سے ہوتا ہے ۔ایسے ہی ڈوبنے کے ساتھ ختم بھی ہو جاتا ہے ہر روز ایک نئی کہانی جنم لیتی ہے اور وہی ۔کہانی اپنے اختتام کوبھی پہنچ جاتی ہے ۔
دوستوں وقت بڑا کَرَخت قسم کا ہے جس میں ہر دن ایک ڈرامے کیطرح ہوتا ہے اور اس ڈرامے میں ہم مخلوقِ خدا اداکار کیطرح کام کر رہے ہوتے ہیں ۔کوئی کردار ذندگی میں غریب الوطنی کا رول پلے کر رہا ہوتا ہے ۔اور کوئی امیری کے خواب آنکھ سے نکال کر حقیقت کی عینک میں ڈھالنے میں مشغول ہوتے ہیں ۔ اسی طرح اس کردار نے بھی دنیا کے کسی ادھورے ڈرامے میں اپنا ایک دن گزارا ہے جس میں چند یادیں شاید آپ ناظرین کو بغیر کسی وجہ سے ہو سکتا ہے خوش کریں ۔
اور ہر قسم کے غم کو متروک کر دیں۔
دیکھیں دو چیزوں کی خوشی بنا کسی جواز کے ہوتی ہے ۔کوئی بھی وجہ نہیں ملے گی آپکو خوشی اور محبت کے پیچھے ۔بعص اوقات چیزوں کا ادھورا ہونا بھی ضروری ہے تاکہ اس چیز کا راز آپ منکشف ہو سکے ۔اور آپ پہچان سکے۔
اس لیے تذبذب بھری ذندگی سے باہر آئیں ۔یا اس کھڑکی کو بند کر دیں جہاں سے آنے والی ہوا آپکو کسک قسم کی ہوا دیے ۔
آپ ایک لحمہ پُرسکون ہو کر براجمان ہو اور خود کی ذیست کے بارے میں گمان کریں اور جستجو کریں کے کون سے چیزیں آپکو خوشی بخشیں ۔
ایک صبح آنکھ کھلتے ہی خداِ لم یذل کی عبادت کرنے کے بعد بندہِ ناچیز خدا کی قدرت سے لطف اندوز ہونے کیلئے چہل قدمی کرنے لگا پڑا ۔
جیسے جیسے رات کا چاند اپنی سفید رنگ والی چادر ایک گرگٹ کی طرح بدل کر ہلکی سلیٹی رنگ میں بدلنے لگا اسی طرح نیم روشنی یوں لگتا تھا جیسے سویرا کسی روشنی کی انتظار میں ہے اور وہ روشنی ایک مہتاب ہے جو ایک رات کے بعد ہر روز چاند کو ڈوبانے کیلئے آتا ہے ۔
یہ وقت وہ وقت تھا جب کہیں موٹے جسم بھاگم دوڑ میں مصروف ہوتے ہیں پتلا ہونے کیلئے ۔اور گھاس بھی آئے روز غسل کرتی ہے خدائیِ شبنم سے اور اوپر رکھے ہوئے پاؤں کو بھی یہ ایک کشتی کیطرح کم پانی میں تیرنے کا جادو بخشتے ہیں ۔کہیں آنکھیں اس منظر کو ایک شاعر کی آنکھ کیطرح ان موتیوں جیسا دیکھتی ہیں جو کسی حسین پیرہن کیلئے آسمان سے اترے ہوں اور وہ گھاس صرف سبز ہی نہیں بلکے اس کی وہ مہک اس عورت کے عطر کی طرح جو ایک دفعہ گلی سے گزارے اور پھر وہ خوشبو کسی ادھورے عشق کیطرح ناک کیلئے ہمیشہ مقید ہو جاتی ہے ۔اور جیسے ہی کوئی بادہِ صبا کا ایک جھونکا اس گھاس کا لمس لے کر اس گالی میں دیوار سے ٹکراتا ہے تو عشق کرنے والے کی آدھی تھکاوٹ خود بخود دور ہو جاتی ہے ۔
پھر وقت ہوا کھانے کا میں کھانے میں مشغول ہو گیا ۔حسب معمول کھانا تھا جو ہر انسان پیٹ بھرنے کیلئے کھاتا ہے ۔مگر مجھ جیسا شاعر کو یہ طعنہ ہر شخص سے ملتا ہے کہ لگتا ہے تمھارے حصہ کا کھانا لگتا ہے تمھارا بھائی کھا جاتا ہے۔جو کے اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کے موصوف کسی بیمار ہرنی کیطرح کمزور ہے ۔
اسکے بعد میں نے وقت کی سوئیوں کو دیکھا جو پھر "حی اعلی " کی آوازیں بلند کر اپنی طرف کامیابی کیلئے بلا رہی تھی ۔میں بھی کامیابی کیلئے اس جانب بڑھا ۔اور نماز ادا کی ۔
پھر پڑوسیوں کے حال احوال لینے چلا گیا تا کہ محشر میں خدا سے میرا گلہ نہ کریں ۔جیسے ہی دیوار کا سایہ چھوڑا قریب ایک سفید چاندنی رات کی طرح چمکتی بکری مجھے" بابا بابا بابا" کی آوازیں دینے لگ پڑی ۔جسکو دیکھ کر آنکھوں کو حسرت ہوئی دیکھنے کی اور لبوں کو حسرت ہوئی لمس کی اس طرح میں نے اس سفیدی کو اپنے گندمی رنگ کا تحفہ رسید کیا ۔اور وہ بھی خوشی محسوس کرنے لگی ۔پھر کچھ سبز قسم کے برگر اور شوارمے سفید قسم کی کوک کیساتھ پیش کیے ۔جو سب کیلئے مسرت کا باعث بنے ۔دیکھو یار جانور بھی کوئی خواہشات نہیں پالتے وہ روز گھاس کی تلاش کیلئے گھومتے ہیں اور اس سے بڑھ کر لالچ نہیں رکھتے ۔اسی طرح انسانوں کو بھی ان سے سیکھانا چاہیے ۔
چھٹی کا دن تھا شہنشاہ مہتاب کا یہ پیغام تھا کہ" مَل" گندگی اتار لو تاکہ رنگت اور بدبو سفیدی اور خوشبو میں تبدیل ہو جائے ۔ویسے بھی مجھ جیسے خوبصورت اور کمزور جسم انسان کا نہانے سے کیا ربط مگر مجبوری ہے ۔ اس لیے ہم بھی آخر ایک گلاس پانی سے ایسے نہائے کے دن کے وقت دماغ گھوم گیا اور ایسا لگا خوابوں کی حور پریاں اردگرد انتظار میں ہیں ۔کہ کب زمین کا حسین شخص ہمکلام ہوتا ہے مگر وقت ہی کہاں کے لوشن کی شامت آ گئی اور جسم پر ملنے لگے نرم و ملائم کرنے کیلئے ۔
دوستوں لگژری ذندگی کا جسکا آپ کے دیوانے کو بھی پڑ گیا ہے لہزا کبھی کبھار بتانے دیا کریں کے پاؤنڈ لوشن تھا جس نے میرے جسم کو چکناہٹ بخشی ۔
آخر پر دن کی تھکن دور کرنے کیلئے روح کی تازگی اور کچھ علمی جادو بڑھانے کیلئے ایک کتاب پڑھنے لگ پڑا جس پر ایک بچے کی پنسل مانگ کر سرکار سٹیٹمنٹ کیلئے بہترین سی تصویر نکالی ۔
اور کتاب سے محبت کرنے والے یار بناؤ تاکہ لوگوں سے گلے شکوے کر بجائے دکھ او گندگی پالنے کے کچھ اچھا اندر بھرے تاکہ وقت کیساتھ ساتھ وہ آپ کے کام آئے ۔
آج کیلئے دوستوں اتنا ہی کافی ہے یہ اس کہانی کی ایک قسط تھی جس کی آخری قسط پر سلام کیساتھ اختتام کرنے جا رہا ہوں اور اختتام پر کتاب کا کہنا ایک نتیجہ تھا میری لکھاوٹ سے آپکو علم ہو جائے گا پڑھنے کا فاعدہ کیا ہے ۔
آخر پر کچھ عزیز و اقارب کو مدعو کرتا ہوں جو اس قسم کی لکھاوٹ پڑھتے ہیں ۔
La felicidad esta hecha de momentos. Buena suerte amigo!
میرے لیے یہ کسی بڑی خوشی سے کم نہیں کے آپ نے میری پوسٹ کو پڑھا اور اپنا قیمتی وقت مجھ نا چیز کو دیا ۔