(تکبر ایک خُفیہ مرض ہے)
(تکبر ایک خُفیہ مرض ہے)
تکبر اور ایمان جمع نہیں ہو سکتے، اور تکبّر ایمان کے ساتھ جمع نہیں ہوسکتا۔
جب انسان کے دل میں تکبّر آجاتا ہے، اللّٰہ تعالیٰ محفوظ رکھے، آمین۔
بعض اوقات ایمان کے لالے پڑ جاتے ہیں۔
آخر یہ تکبّر ہی تو تھا جو شیطان اور ابلیس کو لے ڈوبا، اس سے کہا گیا کہ سجدہ کر، بس دماغ میں یہ تکبّر آگیا کہ میں تو آگ سے بنا ہوا ہوں، اور یہ مٹی سے بنا ہوا ہے، دل میں اس کی حقارت آگئی، اور اپنی بڑائی آگئی۔
ساری عمر کے لئے راندہ کے اور متروک اور مردود ہوگیا، یہ تکبّر اتنی خطرناک چیز ہے۔
اس لئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جو ہم اور آپ پر کہیں زیادہ مہربان ہیں، وہ اس حدیث کے ذریعے یہ سبق دے رہے ہیں کہ:
دیکھو! تکبّر قریب پھٹکنے نہ پائے، یہ ایسی بیماری ہے کہ بسا اوقات بیمار کو بھی پتہ نہیں ہوتا کہ میں اس بیماری میں مبتلا ہوں۔
درحقیقت میں وہ یہ سمجھتا ہے کہ میں بالکل ٹھیک ٹھاک ہوں، لیکن حقیقت میں اس کے اندر تکبّر ہوتا ہے اس کا پتہ چلانا بھی آسان نہیں۔
اس لئے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ کسی اللّٰہ والے سے کسی شیخ کامل سے تعلق قائم کرو۔
جزاک اللّہ۔