جی ون گارلک تھوم اور اسکی وجہ سے کسان پریشان
کاشت کاری بہت ہی اہم منافع بخش کام ہے۔ میرے شہر کے نزدیک کچھ گاون ہیں جہان پر مختلف منافع بخش فصلوں کی کاشت کی جاتی ہے۔ تین سال پہلے ایک فصل جو گارلک جی ون کے نام سے مشہور ہوئی اس فصل نے کسانوں کو لاکھوں روپے کا فاہدہ پہنچایا اور ایک ایکڑ کی فصل سے بہت سارے لوگوں لاکھوں روپے کا فاہدہ حاصل کیا۔
کچھ دن پہلے میں نے اپنے بہت سارے شاگردوں سے معلومات لی کہ یہ گارلک جو کہ تھوم کی ایک قسم ہے یہ کس مقصد کے لیے کاشت کی جاتی ہے کیونکہ چاہینہ تھوم اور دیسی تھوم لوگ کھانوں میں استعمال کرتے ہیں اور مختلف ادوایات میں بھی تھوم کا استعمال ہوتا ہے۔
مگر جو کسان دیسی تھوم یا چاہینہ تھوم کی کاشت کرتے ہیں انکو لاکھوں روپے کا فاہدہ حاصل نہیں ہوتا جبکہ گارلک تھوم سے کسان ایک ایکڑ سے پچاس سے ساٹھ لاکھ منافع کسے حاصل کررہا ہے۔
مارکیٹ میں دیسی تھوم کی قیمت تین سو روپے فی کلو ہے اسطرح چاہینہ تھوم کی بھی قیمت تین سو روپے فی کلو ہے مگر جی گارلک تھوم کی قیمت دو ہزار سے تین ہزار اور چار چار ہزار بھی پہنچ جاتی ہے اسکی کیا وجہ ہے۔
گارلک جی ون تھوم نایاب تھوم ہے جو مختلف قیمتی ادوایات بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور زیادہ تر لوگ اسکو بیج کے لیے خریدتے ہیں۔
گارلک تھوم تین سال پہلے پیداوار کم ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ مہنگا فروخت ہورہا تھا لیکن اب سننے میں آ رہا ہے کہ یہ تھوم اب بہت زیادہ سپلائی ہونے کی وجہ سے خریدار کم ہیں اور بہت سارا نقصان لوگوں کا ہورہا ہے۔
لیکن گورنمنٹ کو چاہیے کی زمینداروں کا نقصان ہونے سے بچائے ۔ میری تمام کسان حضرات سے گزارش ہے کہ جب بھی کوئی فصل کاشت کرین تو اسکی سپلائی ڈیمانڈ کو لازمی چیک کرین تاکہ نقصان سے بچا جائے۔
جی ون گارلک کے کسان اسوقت پریشان ہیں اور کسانوں نے بہت مہنگا بیج خریدا تھا امید ہے انکا یہ تھوم فروخت ہوجائے گا۔
تاکہ انکا نقصان نہ ہو۔ گارلک تھوم کھانے کے قابل نہیں ہے۔
Ap ny post mai sb kuch bohat achi tra sy btaya ha mujhy apki post psnd aai ha
بہت شکریہ بھائی
لہسن جی ایک بہت مشہور فصل ہے، جیسا کہ آپ نے کہا کہ حکومت کسان کے نقصان پر نوٹس لے۔ g ایک لہسن بہت مہنگا لہسن ہے، بہت سے کسان ہیں جو اس فصل کو کاٹتے ہیں۔
مشہور فصل ہے لیکن اب اسکے خریدار نہیں ہیں۔ اور قیمت کم ہے . خرچہ زیادہ ہوچکا