ایک شہر سے دوسرے شہر کی سفری کہانی
سوموار کے دن مجھے ضروری کام کے سلسلے میں ٹھٹی شہر جانا تھا۔ صبح جلدی بیدار ہوا اور آفس سے چھٹی لی کیونکہ ٹھٹی کا فاصلہ میرے گھر سے چالیس کلو میٹر بنتا ہے۔ میں صبح جلدی اسی وجہ سے اٹھا تاکہ میں دھوپ اور گرمی کی شدت بڑھنے سے پہلے گھر واپس پہنچ جاو۔
میں نے نماز پڑھی اور ناشتہ کیے بغیر میں لاڑی اڈا پہنچ گیا لیکن جب میں لاڑی اڈا پہنچا تو مجھے اڈا منیجر نے بتایا کہ ٹھٹی جانے والی گاڑی ایک گھنٹہ لیٹ ہے کیونکہ مسافر کم ہیں اور جیسے ہی گاڑی کی سیٹ مکمل ہونگی پھر گاڑی اپنے سفر پر روانہ ہوگی۔
میں بہت پریشان ہوا اور پھر مجھے خیال آیا کہ میں نے ناشتہ نہیں کیا ہوا اور گاڑی کی روانگی میں ابھی ایک گھنٹہ ہے تو مجھے نزدیک کے ہوٹل پر ناشتہ کر لینا چاہیے۔
میں نزدیک ایک ہوٹل تھا میں وہان ناشتہ کیا اور ہوٹل میں بیٹھ کر گاڑی کے روانہ ہونے کا انتظار کرنے لگا۔
جب بیس منٹ رہتے تھے تو میں دوبارا منیجر پر گیا اور ٹکٹ لیا اور گاڑی میں جاکر بیٹھ گیا۔گاڑی ایک گھنٹہ انتظار کے بعد روانہ ہوئی۔
روڈ بلکل ہی نیا بنا ہوا تھا اور چالیس کلومیٹر کا سفر صرف بیس منٹ میں طے ہوگیا۔
لیکن مجھے ٹھٹھی کے ایک گاون میں جانا تھا اور ٹھٹی پمپ سے اس گاون کا فاصلہ مزید بیس کلومیٹر پہاڑ کے دامن میں تھا۔لیکن اس گاون کی طرف کوئی گاڑی نہیں جاتی تھی۔ میں بہت پریشان ہوا اور چنگچی رکشہ کرکے میں گاون پہنچا اور وہان پہنچ کر میں نے کچھ دیر آرام کیا۔
پھر جب میرا کام مکمل ہوگیا تو مجھے میزبان ٹھٹی روڈ پر چھوڑ کر واپس چلا گیا۔
میرے دوست نے مجھے کھانا کھلایا اور اسطرح میں شام کو گھر واپس آگیا۔
میں نے اس سفر کے دوران ایک کریشر پلانٹ دیکھا۔بڑے بڑے پتھر پہاڑ کے دامن سے لوڈ ہوکر آ رہے تھے اور کریشر پلانٹ میں نصب مشین ان پتھروں کو کریش کرنے میں مصروف تھیں۔
بڑے بڑے پتھر کو وہ میشن چھوٹے کنکر بنا رہی تھیں۔۔ کچھ پتھر کو پاوڈر میں تبدیل کررہی تھیں۔ یہ تمام کنکر اور پاوڈر سیمنٹ میں اور روڈ بنانے میں کام آتے ہیں
جب میں شام کو گھر آیا تو میں بہت تھک چکا تھا۔ میں نے سب سے پہلے نہایا ، پھر ٹیوشن اکیڈمی چلا گیا کیونکہ ایف اے کے طالب علموں کے امتحانات قریب ہیں۔ رات نو بجے تک ٹیوشن اکیڈمی میں پڑھاتا رہا اور جب گھر آیا تو نہایا
کھانا گھر والو کے ساتھ مل کر کھایا۔پھر میں بازار سے بچوں کے لیے آہس کریم لینے چلا گیا۔
ہم سب نے آہس کریم کھائی۔ پھر کچھ دیر گپ شپ بچوں فیملی کے ساتھ لگائی
رات کو پھر میں سو گیا۔
خوبصورت سفر کی کہانی لکھی ہے۔گرمی بہت بڑھ چکی۔
آپکا شکریہ ۔گرمی بہت زیادہ تھی لیکن شکر مجھے سواری وقت پر مل گئی تھی