righting blog

in #blog6 years ago

جـــاوید نــامہ1932

فــلـکِ قـــمر

گذشتہ سے پیوستہ
🔹یہ کہہ کر جہاں دوست کچھ دیر خاموش رہا پھر میری طرف مخاطب ہوا اور میری علمیت کا اندازہ کرنے کیلیے مجھ سے حسبِ ذیل سوالات کئے.

جــہان دوســت کے مرید ہندی سے 6 سوالات

1-گفت مرگ عقل ؟ گفتم ترک فکر
گفت مرگ قلب ؟ گفتم ترک ذکر

🔸 اُس نے مُجھ سے پوچھا عقل کی موت کیا ھے؟ میں نے کہاغور و فکر چھوڑ دینا۔اُس نے پوچھا دل کی موت کیا ھے؟ میں نے کہا ذکر ترک کر دینا۔

تــــشــریــح
پہلا سوال
مجھ سے سوال یہ کیا کہ
عقل کی موت کیا ہے؟ میں نے کہا کہ ترکِ فکر یعنی جب کوئی فرد غوروفکر ترک کر دیتا ہے اور تقلیدِ کور میں گرفتار ہو جاتا ہے اور اسکی عقل گرفتار ہو جاتی ہے۔
سوال یہ کہ دل کی موت کیا ہے؟
میں نے کہا کہ ترکِ ذکر یعنی جب کوئی شخص الّلہ کی یاد سے اسکی اطاعت سے غافل ہو جاتا ہے تو اسکا دل مردہ ہو جاتا ہے۔

2-گفت تن ؟ گفتم کہ زاد از گرد رہ
گفت جان ؟ گفتم کہ رمز لاالہ

🔸 اُس نے پوچھا تن کیا ھے؟ میں نے کہا راستے کی گرد سے پیدا ھونا، اُس نے پوچھا جان کیا ھے؟ میں نے کہا کہ لا اِلہ کی رمز (پوشیدگی) ھے

تــــشــریــح

دوسرا سوال یہ کہ تن کیا ہے؟ میں نے کہا یہ وہ شے ہے جو راستہ کی گرد سے پیدا ہو گئی۔ واضح ہو کہ اقبال کے نظامِ فکر میں تن اور جان دو مختلف النوع چیزیں نہیں ہیں جیسا کہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے، بلکہ ایک ہی شے (حقیقت) کے دو رُخ ہیں بالفاظ دِیگر، جیسے ہم تن کہتے ہیں وہ جان کے احوال میں سے ایک حال ہے۔ چنانچہ گذشتہ فصل میں وہ خود کہتے ہیں۔

اے کہ گوی محمل جان است تن
سرِ جاں راور نگر برتن متن
محملے نے جالے اذاحوال اوست
محملش خواندن فریب گفتگو ست
یعنی عام طور سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ تن ظرف (محمل) ہے اور جان، مظروف (محمل نشیں) ہے اور ظاہر ہے کہ ظرف اور مظروف دو جداگانہ چیزیں ہوتی ہیں. یعنی اقبال کہتے ہیں حقیقت ایسا نہیں ہے یعنی تن کوئی جداگانہ شے نہیں ہے اسکا کوئی مستقل وجود نہیں ہے بلکہ وہ جان ہی کی مختلف حالتوں میں سے ایک حالت کا نام ہے۔
جان (روح) کیا ہے ؟ میں نے جواب دیا کہ یہ لاالاالّہ کہ رمز حقیقت ہے، یعنی اگر اسکی معرفت مقصود ہےتو الّلہ کی معرفت حاصل کرو اور جو اسکو سمجھ گیا وہ الّلہ کی حقیقت کو بھی سمجھ سکتا ہے۔
جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا (کیونکہ نفس یا انائے مقید دراصل حق تعالٰی یا انائے مطلق ہی کا ظل ہے)
خلاصئہ کلام اینکہ مادہ کوئی مستقل بالذات شے نہیں ہے بلکہ خدا کا ظل (پرتو) ہے بالفاظ دگر ۔
دہر جُز جلوۂ یکتائی معشوق نہیں
ہم کہاں ہوتے اگر حُسن نہ ہوتا خود میں

3-گفت آدم ؟ گفتم از اسرار اوست
گفت عالم ؟ گفتم او خود روبروست

🔸 اُس نے پوچھا آدم کیا ھے؟ میں نے کہا اس کے رازوں سے ھے، اُس نے پوچھا جہان کیا ھے؟ میں نے کہا وہ خود سامنے ھے۔

تــــشــریــح
آدم کیا ہے یعنی اسکی حقیقت کیا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ جس طرح رمز لاالہ ہے اسی طرح آدم بھی اُس کے اسرار میں سے ایک اسرار ہے۔

چنانچہ ضربِ کلیم میں لکھتے ہیں۔
طلسم بودوعدم جسکا نام ہے آدم
خدا کا راز ہے قادر نہیں ہے حسبپہ سخن
زمانہ صبح ازل سے رہا ہے محوِ سفر
مگر یہ اسکا تگ ودو سے ہو سکا نہ کہن
جـــاوید نــامہ1932
اقبال ؒ
اپــــنامــقــام_پــیـداکـــر
https://www.facebook.com/apnamukam

Coin Marketplace

STEEM 0.18
TRX 0.15
JST 0.028
BTC 63177.41
ETH 2439.37
USDT 1.00
SBD 2.58