پاکستان کا ایسا شہر جہاں ٹریفک سگنل لگنے سے پورے شہر میں ٹریفک جام ہو گیا

in #traffic5 years ago

 

سگنل جد ید دور کی ایک نئی ایجاد نہیں  بلکے 1868 میں لندن کے ایک ریلوے انجینئر جے پی کنائٹ نے یہ تجویز پیش کی تھی جس میں ریلوے کے نظام کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک نیا آئیڈیا پیش کیا جس کو شہورت ملی اور لندن کے پارلمینٹ کے باہر شہراوں پر لگا دیا گیا ۔ جسے گیس کے زریعے چلایا جاتا رہا ،جیسے جیسے وقت گزرتا گیا لوگ بدالتے گئے سائنس ترقی کرگیا ،دنیا نت نئی چیزوں کی ایجادات میں کامیابیاں سمیٹتی گئی اور ہم تجربات کے مارکیٹ میں تجربہ کیے اشیاء کو دوبارہ تجربے کیلے پیش کرتے گئے، آپ سوچ رہے ہونگے کہ کس شہر کی بات ہو رہی ہیں

                                    میں لندن پارلیمنٹ کے باہر شہرا پر لگا سگنل  1868  

 جی ہاں میں  شہرکوئٹہ کی بات کررہا ہوں، کوئٹہ شہر جس میں دو سال قبل ایس ایس پی ٹریفک مرحوم حامد شکیل نے کوئٹہ سرینا چوک پر ایک ٹریفک سگنل لگا کر متعارف کروایا ،اور ٹریفک سگنل کے ساتھ ساتھ ایک ٹریفک پولیس سارجنٹ کی ڈ یوٹی بھی لگائی جہاں وہ کوئٹہ کے شہریوں کو سگنل کی اشاروں پر وقتاؒ فہ وقتاؒ اگاہی بھی دیتا رہا ،ٹریفک اہلکار سمجاتے سمجاتے تھک گیا ، مگر مجال ہے کہ کوئی بھی عمل درامد کرتا مجھے وہ مصرہ یاد اگیا کہ نیچر کانٹ بی چینج فطرت کبھی نہیں بدلتی اور وہی ہواکہ یہ سلسلہ بھی کئی دور  تک نہ چل سکا اور ایک مہنے بعد دوبارہ وہاں سے سگنل اتار دیا گیا ۔اور یو ہی اس شہرکا ٹریفک دوبارہ اپنی معمول اور  لوگوں کے اعمال کے مطابق چلتا رہا ،اور اب اس بار تو شہر میں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کیلے شہر میں تمام تر شہراؤں پر موجود یو ٹرن بند کر دئیے گئے ۔جس سے شہریوں کے مشکلات میں اضافے کے ساتھ شہر میں ٹریفک کی روانی کو مذید دھچکا لگا ،اب اگر کوئی شہری امداد چوک ہاکی چوک کی طرف جانا چائیے تو اسے پہلے سریاب پھاٹک کا دیدار کرنا ہوگا 

  
                     کوئٹہ افیسر کلب سے اسمبلی کی طرف جانے والی روڈ کی تصویر جہاں ٹریفک جام ہیں 

 

کیونکے یوٹرن جو مین چورنگی  تھی وہ تو بند کر دی گئی ہیں ،ایسے تمام شہر کے چوراہوں کی طرف اگر ہم نظر دوڑائیں تو وہ وہاں ٹریفک بیریر لگا کر بند کر دئیے گئے ،اور جب وہ طریقہ کا ربھی ٹریفک کی روانی کو بہتر نہ کر سکا ،تو دوبارہ کوئٹہ شہر کے شہریوں کو ازیت پہنچانے کیلے نئے تجربے شروع کر دئیے اور ایک مرتبہ پھر سے کوئٹہ کے معروف شہراں بے نظیر فلائی اوور سے لنک چوک پشین سٹا پ پر سگنل لگا دئیے ،جہاں چند ایک لوگ ٹریفک سگنل کو دیکھ کر کافی خوش دیکھائے دیئے ،جب شہری ٹریفک کی  لمبی  قطاروں میں انتظار کرنے لگے تو گلے شکوے سننے کو ملتے رہیں کئی جن لوگوں نے ٹریفک سگنل کو دیکھ کرخوشی ظاہر کی اب ٹریفک قطار میں کھڑے  نظام کو برا بلا کہنے لگے ۔اور جب ٹریفک کا مسئلہ روز گزرتے  گھمبیر ہوتا گیا تو ٹریفک سگنل کو پشین سٹا پ چوک سے اتار کر جی پی او چوک پر فکس کر دیا ، جہا اس شہراں پر بلوچستان اسمبلی ،بلوچستان ہائی کورٹ ، سیشن کورٹ اور دیگر اہم عمارتیں اور دفاترموجود ہیں وہی اس سگنل کو لگا دیا گیا   جو شہراں دن بھر کھلا رہتا تھا اب وہاں بھی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی اور ایک دن تو سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم رئسانی کو بھی کوئٹہ میں ٹریفک سگنل کی اشاروں کا انتظار کرنا پڑا ،جسکی ویڈیوں سوشل میڈیا پر وائرل  ہوئی ۔

 

اس تمام تر صورتحال کومیں روزانہ کی بنیاد پر دیکھتا رہا سگنل کے ڈوریشن (دورانیہ) کو بھی بہتر طریقے سے سیٹ نہیں کیا گیا ،یعنی جہاں ایک راستے سے ٹریفک کی روانی کم ہیں اس اینگل کی جانب بھی سگنل کے وہی 2 منٹ مقرر کئے گئے اور دوسرے جانب اگر ٹریفک کی فلو روانی زیادہ ہے تو وہی بھی 2 منٹ مقررکئے گیے ۔ اب عام سی بات ہے مگر اس چیز پر غور نہیں کیا گیا ،کہ چورنگی کے اطراف سے انے والے راستوں کا معائنہ کیا جاتا اور اُس کے عین مطابق مشین میں ٹائم فکس کیا جاتا بھلا یہ کون سوچتا؟ کیونکے ہم صحافیوں کی نظریں ہمیشہ ہمہ وقت ہر حکومتی اقدام اور عوام  کی حالت زار پر ہوتی ہیں ۔ اب جناب عالی ضرورت اس امر کی ہے کہ بجائے کے اپ سگنل لگائے پہلے شہرمیں جو ٹریفک پولیس کی کمی ہے ان کو باقاعدگی سے برتی کر کے پوری کریں تاکہ ٹریفک مسائل میں کمی لائی جا سکیں ۔ایس ایس پی ٹریفک کوئٹہ نزیر احمد کرد کے مطابق اس وقت شہر میں 600 ٹریفک پولیس اہلکاروں کی مزید ٖضرورت ہے جسکی حکومت بلوچستان کو بارہاں مراسلے بجوائے گئے جس پر تا حال کوئی نظر سانی نہیں ہوئی ، جبکے شہر میں اس وقت تین سو کے قریب ٹریفک پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے  ہیں وہ بھی اکثر اوقات وی آی پی پروٹوکول کے روٹس پر اپنی زمہ داریاں نبھا رہے ہیں ۔

 

شہر کوئٹہ کی ابادی حالیہ مردم شماری کے مطابق 22 لاکھ سے زائد ہیں جس میں ملک کے 

دیگر صوبوٓں سے انے والے لوگوں کے امد کے ساتھ اس شہر کی ابادی 30 لاکھ سے بڑھ جاتی ہیں ،اتنے سے شہر میں اتنی بڑی ابادی کو سگنل پر ٹریفک کو برقرار رکھنا یہ انتہائی مشکل مرحلہ ہے کیونکہ شہرکی سڑکیں تنگ اور ٹریفک میں ائے روز اضافہ ہوتا جارہا ہیں ۔شہر میں ٹریفک سگنل لگانے سے مزید ٹریفک جام اور لوگوں کا وقت پر منزل تک پہنچنا ناگزیر ہیں لہذا ضرورت اس امر کی ہےکہ حکومت شہر کے سڑکوں کی کٹائی کر کے سڑکوں کو وسیع کریں تاکے  شہر میں ٹریفک کی روانی سگنل کے زریعے چل سکے ۔ورنہ یہ شہر بغیر ٹریفک سگنل کے اور ٹریفک سارجنٹ کے ہاتھ میں لیے لائٹس سے  پرانے دور کے اشاروں پر بہترین چل سکتا ہیں۔۔   

Coin Marketplace

STEEM 0.23
TRX 0.12
JST 0.029
BTC 66222.23
ETH 3563.16
USDT 1.00
SBD 3.10